جنوبی کوریا میں قومی سطح پر درپیش صحت کے بحران کی سطح اعلی ترین قرار دے دی گئی ہے جس کی وجہ میڈیکل تعلیمی اداروں میں داخلے کے مسائل کے حوالے سے ڈاکٹروں کی احتجاجاً ہڑتال ہے ۔
عالمی میڈیا نے جنوبی کوریا کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا تقریباً 7,863 ڈاکٹرز ( تقریباً 70 فیصد ٹرینی ڈاکٹروں ) نے واک آؤٹ کیا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال میں خلل پڑ گیا ہے اور سرجریوں میں تاخیر یا منسوخی کا سامنا ہے۔
زیادہ تر ٹرینی ڈاکٹرز ملک کے 100 اسپتالوں میں کام کرتے ہیں اور سرجریوں اور ہنگامی صورتحال میں بطور معاون ڈاکٹر اہم کردار ادا کرتے ہیں
وزیر اعظم ہان ڈک سو کی سربراہی میں بلائی گئی ایمرجنسی ڈیزاسٹر رسپانس میٹنگ میں سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں کام کے اوقات میں توسیع کریں گے، اضافی عارضی طبی عملے کی خدمات حاصل کریں گے اور تمام اسپتالوں اور کلینکس کو ٹیلی میڈیسن سروس فراہم کرنے کا کہیں گے۔
وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو کسی بھی وجہ سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہمیں فوری طور پر صورتحال کو مستحکم کرنا چاہیے اور حکومتی ردعمل کے ذریعے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنا چاہیے