گلگت (پ،ر)چیف جج سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان جسٹس سردار محمد شمیم خان نے گلگت اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی اے ٹی آر پروازوں سے متعلق سوموٹو کیس کی سماعت کی۔عدالتی احکامات کی تعمیل کی روشنی میںچیف ٹیکنیکل آفیسر پی آئی اے، چیف کمرشل آفیسر ، اور کنٹرولر (نارتھ) سی اے اے معزز عدالت کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیف جج سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان جسٹس سردار محمد شمیم خان نے استفسار کیا کہ اے ٹی آرزطیارے بار بار کیوں خراب ہو رہے ہیں اور یہ کب خریدے گئے تھے اور انہوں نے اپنی آپریٹنگ لائف مکمل کر لی ہے یا نہیں،چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان جسٹس سردار محمد شمیم خان نے پیش کی جانے والی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہارکیا اور رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نئی رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ،جس پر چیف ٹیکنیکل آفیسر پی آئی اے گلگت نے عدالت میں وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ گلگت اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والے (ATRS) طیاروں کو PIA نے 2006ءمیں ATR کمپنی سے خریدا تھا اور کمپنی کے SOPs کے مطابق، ATRs نے 70 ہزار لائٹ سائیکل مکمل کرنا ہے جن میں سے تقریباً نصف سائیکل مکمل ہو چکے ہیں،جس پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پھر کیوں کہاگیا کہ مذکورہ اے ٹی آرز بار بار خراب ہو رہے ہیں۔اس حوالے سے چیف ٹیکنیکل آفیسر پی آئی اے گلگت نے عدالت میں وضاحت پیش کی کہ پی آئی اے کے پروٹوکول کے مطابق روٹین/باقاعدہ بنیادوں پر مذکورہ اے ٹی آرز کی دیکھ بھال کیلئے جانچ کی جا رہی ہے،انہوں نے مزید یہ بھی عرض کیا کہ پی آئی اے اپنا انجینئرنگ سیکشن گلگت ایئرپورٹ میں قائم کرنے جا رہی ہے تاکہ جہازوں میں اگر کوئی تکینکی مسائل سامنے آئیں تو تکنیکی مسائل کو بروقت دور کیا جا سکے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔اس موقع پر چیف آپریٹنگ آفیسر سول ایوی ایشن اتھارٹی گلگت نے معزز عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ گلگت ایئرپورٹ کو ہر قسم کے ہوائی جہازوں کے لیے قابل عمل بنانے کے لیے سی اے اے نے پہلے ہی سے سلطان آباد گلگت میں نئے ایئرپورٹ کے قیام کے حوالے سے فزیبلٹی رپورٹ تیار کر لی ہے اور مذکورہ منصوبے کے لئے دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کیے جا چکے ہیں جس پر کارروائی جاری ہے۔چیف کمرشل آفیسر پی آئی اے نے معزز عدالت کو یہ بھی بتایا کہ گلگت اسلام آباد روٹ ثقافت اور خوبصورتی کی اہمیت کے پیش نظر ایک منافع بخش روٹ ہے،جس کی وجہ سے پی آئی اے حکام علاقے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں (مقامی اور بین الاقوامی) کی سہولت کے لیے اسکردو ایئرپورٹ جیسی بین الاقوامی پروازوں اور دیگر جمبو ہوائی جہازوں کو گلگت ایئرپورٹ پر چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن موجودہ ایئرپورٹ کے محدود رن وے کی وجہ سے پی آئی اے گلگت ایئرپورٹ پر ایسی پروازیں چلانے سے قاصر ہے۔چیف جج،سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان، جسٹس سردار محمد شمیم خان نے ان تمام معاملات کے پیش نظر سول ایوی ایشن اتھارٹی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ وہ گلگت میں نئے ایئرپورٹ کے قیام کا عمل تیز کرے اور آئندہ سماعت پر اس حوالے سے تازہ رپورٹ پیش کرے۔