گلگت(پ ر)چیف جسٹس چیف کورٹ جسٹس علی بیگ سے نو تعینات چیف سکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزہ نے ملاقات کی اس موقع پر چیف جسٹس اور چیف سکریٹری کے مابین عدالتی انتظامی امور پر گفت شنید ہوئی چیف جسٹس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی ، میرٹ کی بحالی اور قانون کے مطابق عدل وانصاف کی فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے اس پر کوئی سمجھوتہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی عدلیہ محدود وسائل میں عوام کو گھرکی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے ۔ گلگت بلتستان چیف کورٹ اور ماتحت عدلیہ میں بنیادی ایشو ملازمین کی کمی ہے طویل عرصے سے چیف کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ملازمین کی آسامیوں کی تخلیق نہ ہونے کے باعث انصاف کی فراہمی میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور گلگت بلتستان چیف کورٹ ماتحت عدالتوں کے انتظامی امور کی نگران کر رہا ہوتا ہے عدلیہ کو منظور شدہ بجٹ 24-2023 پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے باعث انتظامی امور کو چلانے کے لئے دشواری ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں عدالتی نظام میں ابتدائی طور پر 1994 میں اصلاحات ہوئےں نظام سے جوڈیشل کمشنر کا خاتمہ ہوا اور چیف کورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ ایک چیئرمین اور دو ممبران پر مشتمل تھا 2009 میں گلگت بلتستان آڈر کے تحت ججز کی تعداد 5 کردی گئی اور 2018 میں ججز کی تعداد میں اضافہ کر کے 7 کردیا گیا اور ان اصلاحات کے تحت نئے اضلاع اور سب ڈویژنوں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ چیف کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ججز کی آسامیاں تخلیق کیا گیا لیکن ملازمین کی آسامیوں کی تخلیق نہیں کی گئی جس کی وجہ سے عدالتوں میں ملازمین کا شدید فقدان ہے موجودہ نظام میں عدلیہ کے لئے تقریباً 5 سو آسامیاں درکار ہیں اور درکار تقریباً 5 سو آسامیوں کی تخلیق کے لئے کیس گلگت بلتستان فنانس سے فنانس ڈویژن اسلام آباد بھجا گیا تاحال وزارت خزانہ اسلام آباد میں زیر التواءہے چیف جسٹس نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان عدلیہ کے ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز سے جاری ہے ان کومحکمہ تعمیرات کے ڈیمانڈ کے مطابق ریلیز کو یقینی بنایا جائے تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں اس موقع پر چیف سکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزہ نے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہائی کراتے ہوئے کہا کہ ہماری بنیادی ترجیح ہے کہ عدلیہ کے مسائل کو حل کیا جائے تاکہ عدلیہ کو عدل وانصاف کی فراہمی کے لئے کوئی دشواری کا سامنا کرنا نہ پڑے کیونکہ کی معاشرے میں قیام امن عدلیہ کی مضبوطی سے مشروط ہے اس موقع پر رجسٹرار چیف کورٹ نثار حسین بھی ہمراہ تھے۔
