امن سب کی ضرورت،علماءتحمل کا مظاہرہ کریں، گورنر، وزیراعلیٰ

گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے صوبے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا خطہ کسی بدامنی و فرقہ وارانہ منافرت کا متحمل نہیں ہوسکتا ،امن ہم سب کی ضرورت ہے نوجوان نسل سوشل میڈیا پر انتشار و منافرت پھیلانے والا مواد شیئر کرنے سے گریز کرے،گورنر اور وزیر اعلیٰ کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ، خطے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کےلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق۔گورنر گلگت بلتستان نے چیف سیکریٹری ،آئی جی پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ موجودہ صورتحال کو مذاکرات کے زریعے حل کرنے کےلئے اقدامات اٹھائیں اور امن و امان کی فضا پیدا کریں۔گورنر نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت سے خطے میں سیاحت کے شعبے سمیت دیگر نظام متاثر ہونگے جو علاقے کی ترقی میں نمایاں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام کو چاہئے کہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور آپس میں امن و بھائی چارگی کے فضا کو قائم رکھیں۔ تمام معاملات کو بات چیت اور مذاکرات کے زریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی امن، ترقی و خوشحالی ہم سب کےلئے اہم ہیں ، بدامنی و فسادات کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت دونوں جانب مذاکرات کے زریعے معاملات کو حل کرکے بہت جلد خطے کو اپنے معمول پر لائیں گے۔وزیر اعلی سیکرٹریٹ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کسی بھی بدامنی اور فرقہ وارانہ ماحول کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، امن ہم سب کی ضرورت ہے، وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور آئی جی گلگت بلتستان کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ پہلی فرصت میں صوبے کے ماحول کو پرامن بنانے میں پورا کردار ادا کرے، وزیر اعلی گلگت بلتستان کی ہدایت پر دو پارلیمانی کمیٹیاں بلتستان اور دیامر جا چکی ہیں جہاں مذاکرات کا عمل جاری ہے، انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مسافروں کی سیکورٹی سمیت تمام امور کا خیال رکھیں جبکہ بابوسر ٹاپ پر موجود مریضوں کو چلاس شہر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گلگت بلتستان کا امن ہم سب کو عزیز ہے،پرامن احتجاج کسی بھی شہری کا حق ہے لیکن کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی، قانون سب کیلئے برابر ہے جس پر سب کو عمل کرنا ہوگا،ابھی تک پرامن احتجاج ہے جس کو مذاکرات اور قانونی عمل کے ذریعے ختم کیا جائے گا اور بہت جلد صوبے کے حالات معمول پر آئیں گے۔