Skip to content
گلگت : چیف جسٹس سپریم اپیلٹ کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی،جس میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات گلگت بلتستان کے 2 سال کیلئے کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ملازمین جنھوں نے چیف کورٹ گلگت بلتستان میں اپنی مستقلی کیلئے درخواست دائر کی تھی جس میں چیف کورٹ نے مزکورہ کیس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمہ جب بھی PCـiv کی منظوری لے گا،اس میں قانونی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ملازمین کو سہولت فراہم کرسکتی ہے۔اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکمے کے لاء آفیسر کو حکم دیا کہ چیف کورٹ کے فیصلے میں متعلقہ محکمے کو پابند نہیں کیا گیا ہے کہ وہ ہرصورت ان ملازمین کو بھرتی کریں ،لہذا ایسی غیر ضروری درخواست کو دائر کرنے پر کیوں نہ متعلقہ آفیسر پر جرمانہ عائد کیا جائے۔ مذید برآں چیف جسٹس نے اس حوالے سے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل کو بھی وارننگ دیتے ہوئے حکم دیا کہ وہ محتاط رہتے ہوئے مستقبل میں بھی ایسے غیر ضروری کیسز دائر کرکے معزز عدالت کا وقت ضائع نہ کریں اور مذید حکم دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت آئندہ معزز عدالت کے سامنے غیر ضروری قانونی چارہ جوئی سے اجتناب کرے،کیونکہ معزز عدالت کا وقت بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے،جس میں روانہ کی بنیاد پر اہم عوامی نوعیت کے کیسسز پر فیصلے دیئے جاتے ہیں۔ سماعت کے دوران حکم دیا گیا کہ اس کیس کے فیصلے کی کاپیاں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ،سیکریٹری محکمہ قانون اور سیکریٹری محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کو بھی بھیجی جائے ،تاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں صوبائی حکومت کی جانب سے معزز عدالت کے سامنے غیر ضروری قانونی چارہ جوئی نہیں کی جائے گی۔
اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں