گلگت، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہادر شاہ گلگتی نے ڈیلی کے ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد خورشید نے ایک فتور چھوڑا ہوا تھا تاکہ ڈاکٹرز آپس میں دست و گریباں ہوجائیں لیکن وزیر اعلی حاجی گلبر خان ، وزیر قانون سید سہیل عباس اور وزیر داخلہ شمس لون نے خالد خورشید کے اس شرارت کو بھانپتے ہوئے خالد خورشید کے پلان کو ناکام بنا دیا اور صوبائی کابینہ کی جانب سے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی عمر کی حد 65 سال پر عمل در آمد کو روک دیا جس کی بنا پر ڈاکٹروں نے احتجاج کو موخر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو قانون لایا گیا تھا اس کے خلاف ہم نے علامتی احتجاج کیا تھا اس کے بعد عدالت سے رجوع کرنا تھا لیکن وزیر اعلی نے اس قانون پر عمل در آمد کو روک دیا ہے اور ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس اہم ایشو پر کام کرے گی کمیٹی حکومتی اراکین اور ڈاکٹروں کے نمائندے شامل ہونگے جو اس قانون کے حوالے سے ٹیبل پر بیٹھ کر بات کریں گے صوبائی کابینہ کی یقین دہانی پر ڈاکٹروں نے عدالت سے رجوع نہیں کیا گیا اور کمیٹی میں سفارشات ڈاکٹرز پیش کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی غلط یا غیر قانونی مطالبہ لیکر احتجاج نہیں کیا تھا بلکہ ہم نے قانونی طریقے سے جو ڈاکٹروں کا حق تھا اس کے لئے کام کیا تھا ہمیں کسی سے کوئی تکلیف نہیں ہے بس ایک کالا قانون لاکر مسلط کرکے تمام ڈاکٹروں کا استحصال کرنا ہمیں منظور نہیں تھا اس لئے ہم نے احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے 65 سال کے قانون کو واپس لینے کے حوالے سے بات ہوگی کابینہ نے اس فیصلے کو واپس نہیں لیا تو احتجاج اور عدالت ہمارے پاس آپشن ہے جس کے تحت ہم اپنا حق لینگے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ڈاکٹروں کو تنخواہ نہیں ملی ہے اس ایشو پر بھی اعلی حکام تک لیکر جاو¿نگا اور الشفا سے ڈاکٹرز لاکر ان کو تنخواہ دینے کے بجائے گلگت بلتستان کے جن ڈاکٹروں کو تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں ان کو تنخواہ ادا کی جائے ڈاکٹروں کے حقوق کے لئے ہر پلیٹ فارم پر کام کیا جائے گا اس وقت ہم نے وزیر اعلی کی یقین دہانیوں پر احتجاج موخر کیا ہے ہمارے مطالبات جو حکومت کو پیش کئے ہیں ان پر عمل نہیں ہوا تو احتجاج کا راستہ ہمارا جمہوری حق ہے اور ہم اپنا آئینی ، قانونی و جمہوری حق استعمال کرینگے۔
