گلگت،قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطاءاللہ شاہ نے کہاہے کہ گزشتہ تین سے چار سالوں میں وفاقی حکومت کی طرف سے یونیورسٹی کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا ہے۔ جس کے باعث یونیورسٹی مالی مشکلات سے دوچار ہے۔ ان سب کے باوجود بھی محدود وسائل میں یونیورسٹی کو مضبوط بنانے اور تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔وائس چانسلرنے کہاکہ یونیورسٹی کے مالی مشکلات کے پیش نظر اس دفعہ طلبہ وطالبات کی فیسوں میں 10سے 25فیصد تک اضافہ کررہے ہیں۔کیونکہ اس وقت جامعہ میں سمسٹر فیسیں دیگر جامعات کی نسبت سب سے کم ہیں۔اس کے علاوہ تمام غیر ضروری اخراجات اور مراعات میں کمی،وزٹنگ فیکلٹی کو زیورو فیصد پر لانے کے ساتھ ساتھ نئی بھرتیوں پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ لہذا مشکل صورتحال سے نکلنے میں یونیورسٹی کے ملازمین،طلبا کا ساتھ دینا ضروری ہے۔تاکہ مل کر ان تمام مشکلات سے باہر نکل سکیں۔ ڈائریکٹرریٹ آف پبلک ریلیشنز کے مطابق وائس چانسلر نے کہاکہ 2018میں چار ہزار طلبہ وطالبات تھے اس وقت ساڑھے نو ہزار تک طلبا کی تعداد پہنچ چکی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے اور ہمار ا ہدف ہے کہ اگلے سال طلبا کی تعداد کو دس ہزار تک لے جائیں۔تاکہ ہر فرد کو اعلیٰ تعلیم وتحقیق کے مواقع مل سکیں۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی اپنے طلبہ وطالبات کو ملکی وبین الاقوامی مارکیٹ کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیمی پروگرامات متعارف کرارہے ہیں۔جس سے طلبا سمیت معاشرے کو فائدہ حاصل ہو۔ اس لیے اس سال کی بی ایس خزاں سمسٹر میں پچاس سے زائد پروگراموں میں داخلوں کا اعلان کیاہے۔جن میں پہلی دفعہ دس نئے پرو گرامات متعارف کروارہے ہیں۔جن میں بی ایس پروجیکٹ مینجمنٹ،بی ایس پیس اینڈ کنفلکٹ،بی ایس سپورٹس سائنس اینڈ فیزیکل ایجوکیشن،بی ایس پلانٹ بائیو ٹیکنالوجی،بی ایس بائیو کیمسٹری،بی ایس میڈیکل فزکس،بی ایس کلائمنٹ سٹیڈیز سمیت دیگر پروگرامات شامل ہیں۔ وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی اپنے محدود وسائل کے باوجود طلبہ وطالبات کو اعلیٰ تعلیم وتحقیق کے حصول کے لیے مختلف قسم کی وظائف فراہم کررہی ہے۔وائس چانسلر نے یونیورسٹی کو درپیش مالی مشکلات اور ان کے حل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کو ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے2018سے بجٹ میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہواہے۔اس کے علاہ صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری سکولوں اور کالجوں کو فیڈرل بورڑ کے ساتھ الحاق کی وجہ سے جامعہ کو 12کروڑ نقصان ہوا،اس کے علاوہ اس وقت طلبا کا فیسوں کی مد میں 8کروڑ روپے بقایہ جات ہیں اور حکومت کی جانب سے تین سب کیمپسز قائم کئے گئے اور ان کے لیے کوئی اضافی بجٹ مختص نہیں کیاگیاجس کی وجہ سے یونیورسٹی کے بجٹ پر مزید ساڈھے چھ کروڑ روپے بوجھ بڑھ گیا۔ان سب کو مد نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے فیصلہ کیاہے کہ طلبا کی سمسٹر فیسوں میں 10سے 25فیصد فیسوں میں اضافہ کرنے سمیت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔جس سے یونیورسٹی کے لیے ریونیو میں اضافہ کرسکیں۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر فیصلہ کیاگیاہے کہ وزٹنگ فیکلٹی کو زیرو فیصد پر لائیں گے اور ان کے جگہ پر وائس چانسلر سمیت تمام ایڈمن افسران دو دو مضامین پڑھائیں گے۔
