مصنوعی ذہانت کاممکنہ غلبہ، عالمی طاقتیں خوفزدہ

 آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ٹیکنالوجی محدود انٹیلی جنس اور جنرل آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے مراحل کو عبور کرتی ہوئی سپر آرٹیفشل انٹیلی جنس کے انتہائی حساس مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔اس ٹیکنالوجی کی حساسیت اور اس کے بے ہنگم پھیلائو کے باعث جہاں ماہرین کو مستقبل میں انسانیت کو خطرات کا خدشہ لاحق ہوگیا وہاں دنیا کی دو بڑی عالمی طاقتوں امریکہ اور چین میں اس ٹیکنالوجی کی حدود وقیود کی بحث چھڑ گئی ہے، چین نے اس ٹیکنالوجی کے فوجی استعمال کو عالمی قوانین کے تابع کرنے کا نکتہ اٹھایا ہے تو وائٹ ہائوس کا موقف ہے کہ اے آئی سے فائدہ اٹھانے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے اس کے خطرات کو کم کرنے کیلئے دائرہ کار کا تعین کیا جائے۔یورپی ممالک نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو ریگولیٹ کرنے کیلئے باقاعدہ قانون سازی پر مشاورت شروع کردی ہے۔ پاکستان نے بھی مستقبل میں مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو بھانپتے ہوئے اور اس کے مثبت پہلووں سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے پالیسی ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونکیشن کی جانب سے تیار کردہ پالیسی کو منظوری کے لیے جلد وفاقی کابنیہ میں پیش کیا جائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے آرٹیفیشل انٹیلی جنس آج جس مرحلے پر پہنچ چکی ، یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں کہیں اپنے تخلیق کاروں کی ذہانت کو ہی مات نہ دے یا کہیں ایسا نہ ہو آنے والے وقت میں یہ ٹیکنالوجی کسی مرحلے پرانسانوں کے قابو سے ہی باہر نکل جائے کیونکہ انسان ایک مخصوص شعبہ میں ہی کام انجام دے سکتا ہے جبکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس مختلف کاموں کو بیک وقت سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔