گلگت(پ۔ر)گلگت بلتستان کی اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس پی۔ایم۔ایل (ن)
سنٹرل سیکریٹریٹ گلگت میں منعقد ہوا۔مشترکہ اجلاس میں سابق وزیراعلی و صدر
مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن،اپوزیشن لیڈر و صدر پاکستان
پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ،مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی
اور جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی ممبران نے شرکت کی۔بلاورستان نیشنل
فرنٹ کے چیئرمین نواز خان ناجی گلگت میں موجود نہ ہونے کے باعث شرکت نہیں
کرسکے۔اجلاس میں گلگت بلتستان کے عوام کو درپیش گھمبیر مسائل اور سیاسی
صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔اجلاس میں گلگت بلتستان کے عوام کو درپیش
تمام مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد اور موجودہ سیاسی صورتحال پر باہمی
مشاورت سے آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا۔اجلاس میں سیاسی اور قانونی معاملات کو
جمہوری تقاضوں اور عوام کے خواہشات کے عین مطابق آگے بڑھانے اور سیاسی
جدوجہد میں مزید تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بدھ کو ہونے والی
سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی کارروائی کا حصہ نہ بننے
کا فیصلہ کیاگیا۔اجلاس میں گلگت بلتستان کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے 09 مئی
کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کہ ان تمام واقعات کا
ماسٹر مائنڈ عمران نیازی ہے۔ 75 سال میں جو بدترین دشمن کرنے میں کامیاب
نہیں ہوسکا اس جماعت نے دشمن کے زریعے ممکن بنایا۔اجلاس میں کہا گیا کہ
گلگت بلتستان کے عوام شہداءکی عزت و ناموس کے ساتھ کھڑے ہیں۔گلگت بلتستان
میں عمران نیازی کے فتنہ بیانئے کو چلنے نہیں دینگے اور نہ ہی عمران نیازی
کی فتنہ سیاست کو پروان چڑھنے دیں گے۔گلگت بلتستان کے عوام کی طاقت سے
عمران نیازی کی فتنہ سیاست کو دفن کریں گے۔اپوزیشن لیڈر امجد حسین ایڈوکیٹ
نے سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے
حوالے سے روزنامہ کے ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر گلگت بلتستان
اسمبلی امجد زیدی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے لاتعلقی کا اظہار کرتے
ہیں۔ سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا
اندرونی معاملہ ہے۔ البتہ عدم اعتماد کے زریعے اگر سپیکر امجد زیدی کو عہدے
سے ہٹایا جاتا ہے تو اگلے مرحلے کے لئے پی ڈی ایم آپس میں بیٹھ کر مشاورت
کرے گی کہ سپیکر کے لئے اپنا پی ڈی ایم کا امیدوار لانا ہے کہ نہیں۔ انہوں
نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان حکومت عمران خان کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے۔
ہماری قیادت اور ہم اس بیانیے کے خلاف ہیں۔ یاد رہے 30 جون کو سنیئر وزیر،
وزیر جنگلات راجہ ذکریا خان مقپون اور وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے سپیکر
امجد زیدی کو ہٹانے کے لئے عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع
کروائی تھی۔جس کے اگلے روز سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے پارلیمانی پارٹی
اجلاس میں عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور بعد ازاں پاریمانی پارٹی
کے ممبران سمیت خود گورنر گلگت بلتستان کے پاس جاکر اپنا استعفیٰ گورنر
گلگت بلتستان کو پیش کیا۔ابھی گورنر کی جانب سے سپیکر امجد زیدی کا استعفیٰ
منظور نہیں ہوا تھا کہ سپیکر نے 5جون کو اپنا استعفیٰ واپس لے لیا اور
اسمبلی میں عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کا علان کردیا۔آج سپیکر امجد زیدی کے
خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ اس عدم اعتماد کی
تحریک پر مزید کاروائی کے لئے 11 ممبران اسمبلی کا ہاتھ کھڑا کرنا ضروری
ہے۔ اس کے بعد سپیکر کو ہٹانے کے لئے باقاعدہ رائے شماری ہوگی۔ قانون کے
مطابق سپیکر کو اس کے عہدے سے ہٹانے کے لئے 17 ووٹ درکار ہیں۔ اگر سپیکر کے
خلاف 17 ووٹ پورے نہیں ہوئے تو وہ بدستور سپیکر کے عہدے پر برقرار رہیں
گے۔