گلگت ،قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) اور پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامسٹ (PSDE) کے تعاون سے جاری گلگت بلتستان پہاڑوں سے آگے کے عنوان پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیرہوگئی ۔ ڈائریکٹرریٹ آف پبلک ریلیشنزکے مطابق دو روزہ کانفرنس میں معروف ماہرین اقتصادیات، پبلک پالیسی ماہرین، پریکٹیشنرز، پروفیشنلز، ماہرین تعلیم، تاجروں اور سیاسی مفکرین نے ملک عزیز بلخصوص گلگت بلتستان میں سماجی و اقتصادی مواقع اور چیلنجز سے متعلق اپنے ماہرانہ خیالات کا اظہار کیا۔ڈائریکٹر ریٹ آف پبلک ریلیشنز کے مطابق دور وزہ کانفرنس کے دوسرے روزوائس چانسلر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عطاءاللہ شاہ ،وائس چانسلر پائیڈ پروفیسر ڈاکٹر ندیم الحق،سیکرٹری پاور سجاد حیدر،سیکرٹری ،سیکرٹری عثمان احمد ،مختلف اداروں کے افسران ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور پائیڈکے سینئرانتظامی افسران و فیکلٹی ممبران، طلبا سمیت خطے بھر سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے سینئر دانشور حضرات وصحافیوں نے شرکت کی۔دو روزہ کانفرنس میں ماہرین کی گفتگو، پینل ڈسکشنز، اوپن مائیک سیشنز اور معیشت کے مختلف پہلو¶ں کا احاطہ کرنے والی کتاب ورپورٹ کی رونمائی سمیت متعدد سرگرمیاں پیش کی گئیں ۔ڈائریکٹرریٹ آف پبلک ریلیشنز کے مطابق کانفرنس کے دوسرے روز اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عطاءاللہ شاہ نے کہاکہ مکالمے کے کلچر کو پروان چڑھانے کی اشد ضرورت ہے ۔مسائل کے حل تلاش کرنے کے لیے مکالمہ ضروری جزہے ۔یونیورسٹی مستقبل قریب میں مکالمے کو بڑھانے کے لیے اس طرح کی مزید کانفرنسز،ورکشاپس کا انعقاد کریگی ۔جس میں ملک عزیز سمیت گلگت بلتستان کو درپیش مسائل اور مواقعوں پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے مستقبل کے لیے راستے کا تعین کیاجائے گا۔وائس چانسلرنے اہمیت کے حامل کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین بلخصوصی پائیڈ کے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کیااور اس کانفرنس کو ملک عزیز بلخصوص گلگت بلتستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے پیش خیمہ قرار دیا۔اس سے قبل اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر پائیڈ پروفیسر ڈاکٹر ندیم الحق نے کہاکہ کانفرنس منعقد کرنے کا مقصد مستقبل کے لیے وژن کی تلاش تھی ۔جس کے تحت کانفرنس میں ماہرین نے بہترین آراءپیش کئے ۔ان تما م آراءکی روشنی میں بہترین وژن سامنا آئے گا۔جس کے تحت ملکی تعمیروترقی کے لیے روشن دریچے کھل جائیں گی۔دوسرے روزہونے والے سرحدی تجارت ومارکیٹ ریگولائرزیشن،انرجی بحران،ورلڈ بنک سیشن،ایجوکیشن فارنیکسٹ سنچری،ٹوریزم سوفٹ ویئر و پائیداریت ،وائس آف یوتھ سمیت اوپن مائک سیشن میںماہرین جن میں ورلڈ بنک کے نمائندہ لیری ایریسڈو،اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اے جی اے قاضی میموریل چیئر و ہیڈ شعبہ اکنامکس ڈاکٹر طاہر محمود ، سیکرٹری پاورسجاد حیدر،عزیز علی دادکمیونیکیشن سپشیلسٹ افسر اے کے آر ایس پی،ڈاکٹراحمد وقار قاسم ،مہناز پروین،ایفاءملک،محمد درجات ،محسن ایوب،ڈاکٹر عبدالحمیدلون،ڈاکٹر شجات فاروق،امبرین عارف،فوزیہ قاضی سمیت دیگر نے متعلق موضوعات پراپنے اپنے ماہرانہ آراءپیش کیں ۔
