سکردو :گورنر سید مہدی شاہ نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی میں سیاست
برداشت نہیں کی جائے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بینظیر انڈر گریجویٹ
سکالر شپ پروگرام کے تحت طلباءوطالبات میں سکالرشپ تقسیم کرنے کی تقریب
میںکیا۔ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو انچن کیمپس ہال سکردو میں ہوئی ، گورنر
گلگت بلتستان سید مہدی شاہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ پارلیمانی
سیکرٹری برائے تعمیرات عامہ و رکن سینیٹ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کلثوم
فرمان نے بھی تقریب میں خصوصی شرکت کی ۔اس موقع پر گورنر گلگت بلتستان سید
مہدی شاہ نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو ہمارا اثاثہ ہے اسے کسی
صورت سیاست کی نظر ہونے نہیں دینگے یونیورسٹی میں صرف تدریسی اور تعلیمی
سرگرمیاں ہونی چاہئے طلباء اور اساتذہ یونیورسٹی کے اندر سیاست نہ کریں
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلتستان کی فعالیت کے لیے دن رات کام کرونگا
صدر پاکستان سے ملاقات کے دوران ہم نے مطالبہ کیا کہ دیگر صوبوں کی طرح
گلگت بلتستان میں بھی جامعات کی چانسلرشپ گورنر گلگت بلتستان کو دی جائے
اور صوبے میں موجود جامعات میں گورنر کو چانسلر بنانے کی سمری بھی تیار کر
لی گئی ہے بہت جلد نوٹیفکیشن ہو گا کہ گلگت بلتستان کی جامعات کا چانسلر
گورنر گلگت بلتستان ہو گا انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے ہماری بڑی خدمات
ہیں سکردو میں قراقرم یونیورسٹی کا کیمپس ہمارے دور اقتدار میں قائم ہوا جو
بعد ازاں یونیورسٹی آف بلتستان بنا ، زمانہ طالب علمی میں ذوالفقار علی
بھٹو شہید سے گزارش کر کے ڈگری کالج سکردو کا قیام عمل میں لایا گیا بچوں
کے مستقبل پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں تعلیم کے ذریعے ہی ہم اپنا مقام حاصل
کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران یونیورسٹی آف
بلتستان سکردو اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے لیے 50 کروڑ روپے کی
امدادی رقم کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے امید ہے یہ رقم دونوں جامعات کو جلد
مل جائے گی ،انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلتستان ہمارا قومی اثاثہ ہے اس
کی فعالیت اور آبیاری کے لیے کام کرنا ہماری اخلاقی زمہ داری ہے ہم نے کسی
فرد واحد کو مضبوط کرنے کے لیے کام نہیں کرنا بلکہ ادارے کو مضبوط کرنا ہے
انہوں نے کہا کہ میں نے اسلام آباد میں ہائیر ایجوکیشن کے چیئرمین سے
یونیورسٹی کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کی ہے انہوں نے مسائل حل کرنے کی یقین
دہانی کی ہے یونیورسٹی کے فنڈز میں کٹوتی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی جس
نے بھی یونیورسٹی آف بلتستان کے فنڈز میں کٹوتی کی ان سے میں خود لڑونگا
یونیورسٹی میں سیاست کی گنجائش نہیں جنہوں نے سیاست کرنی ہے وہ کہیں اور جا
کر کریں بچوں کے مستقبل کے ساتھ سیاست کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی
،انہوں نے یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کے طلباءکی حوصلہ افزائی کے لیے ایک
لاکھ روپے کا بھی اعلان کیا ، انہوں نے کہا کہ بینظیر انڈر گریجویٹ سکالر
شپ پروگرام سے ذہین اور مستحق طلباءکی مالی مدد ہو رہی ہے یہ پروگرام جاری
رہنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سائٹ تک سڑک کی تعمیر کے لیے بات
بھی کرونگا اور اس سڑک کی تعمیر کے لیے ذاتی کوشش بھی کرونگا ،وائس چانسلر
یونیورسٹی آف بلتستان سکردو پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ 2011 میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سکردو کیمپس کا قیام سید مہدی
شاہ کے دور میں قیام عمل میں آیا بعد ازاں اسے یونیورسٹی کا درجہ ملا اپنے
قیام سے اب تک اس یونیورسٹی نے بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں ،ہم پورے ملک سے
طلباءکو اس منفرد یونیورسٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں بینظیر انڈر گریجویٹ
سکالر شپ پروگرام کے تحت اب تک 11 کروڑ روپے طلباء میں تقسیم کیے جا چکے
ہیں مجموعی طور پر 500 سے زائد طلباء اس سکیم سے مستفید ہو چکے ہیں جن میں
سے 100 طلباءو طالبات پاس آوٹ ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف
بلتستان سکردو سے 13 کالجوں نے الحاق کر لیا ہے جہاں بی ایس کی کلاسیں چل
رہی ہیں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان گورنمنٹ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو
کو برابری کی بنیاد پر گرانٹ دے ہمیں فنڈنگ کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہا
کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کو جتنی گرانٹ جی بی گورنمنٹ کی طرف سے دی
جا رہی ہے اتنی ہی گرانٹ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کو ب ¾ھی دی جائے،
انہوں نے کہا کہ 30 جون تک یونیورسٹی آف بلتستان سکردو پروجیکٹ سائٹ پر ایک
بلاک تیار کرکے جامعہ کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کی گئی ہے تاہم پروجیکٹ
سائٹ تک روڈ کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اس روڈ کی تعمیر کے لیے فوری
اقدامات کیے جائیں انہوں نے کہا کہ بینظیر انڈر گریجویٹ سکالر شپ کے ساتھ
ساتھ بیت المال کے سکالر شپس بھی یونیورسٹی میں شروع کیے جائیں تاکہ مستحق
طلبائ کی مالی معاونت ہو سکے انہوں نے کہا کہ ہم نے تدریسی اور تحقیقی عمل
کو موثر کرنے کے لیے لمز یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کیا ہے جبکہ پورے
پاکستان میں 50 جامعات کے ساتھ بھی مختلف امور پر ایم او یوز پر دستخط ہو
چکے ہیں بوسٹن کالج کے ساتھ تین سال کا پروجیکٹ مکمل ہو رہا ہے رجسٹرار
یونیورسٹی آف بلتستان سکردو وسیم اللہ جان ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
موجودہ گورنر اور سابق وزیر اعلی سید مہدی شاہ کے دور میں جس یونیورسٹی
کیمپس کا آغاز 4 ڈیپارٹمنٹس اور 700 طلباء کے ساتھ ہوا تھا آج وہ تنا آور
درخت بن چکا ہے یونیورسٹی آف بلتستان سکردو نے کم عرصے میں تعلیمی انقلاب
برپا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے وسائل کی کمی کے باوجود مادر علمی نے
کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں آج بلتستان کے طول و عرض میں اعلی تعلیم
یافتہ افراد کی کمی نہیں لوگوں کو گھر کی دہلیز پر اعلی تعلیم کے مواقع
میسر آ رہے ہیں آج ہر شعبے میں سینکڑوں سبجیکٹ سپشلسٹ موجود ہیں تو یہ
جامعہ کی مرہون منت ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو کسی صورت سیاسی اکھاڑا
بننے نہیں دیں گے ، عمائدین علاقہ ، سیاسی شخصیات انتظامی امور اور تعلیمی
امور میں ہماری معاونت کریں ،ہمارے ہاتھ مضبوط کریں اور میرٹ کی بحالی میں
کردار ادا کریں ، یونیورسٹی کی فعالیت کے لیے ہر طبقہ فکر کے افراد کا
کردار اہم ہے گزارش ہے کہ تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد
جامعہ ہذا کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی
کی نئی بلڈنگ تک رسائی کی لیے سٹرک کی تعمیر کے لیے گورنر گلگت بلتستان اور
پارلیمانی سیکرٹری برائے تعمیرات عامہ اپنا کردار ادا کریں انہوں نے
یونیورسٹی کے معاملات میں دلچسپی لینے پر گورنر گلگت بلتستان کا شکریہ ادا
کیا فوکل پرسن بے نظیر انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام ڈاکٹر شفقت حسین نے
کہا کہ اب تک اس پروگرام کے تحت 500 سے زائد طلباء مستفید ہوچکے ہیں پہلے
مرحلے میں 254 جبکہ دوسرے میں 175 اور تیسرے میں 16 طلباءاس سکالر شپ سے
مستفید ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اب تک اس پروگرام کے ذریعے 11 کروڑ 45
لاکھ روپے طلباء میں تقسیم کیے جا چکے ہیں مجموعی طور پر جامعہ بلتستان
بینظیر انڈر گریجویٹ سکالر شپ میں سب سے زیادہ حصہ لینے میں کامیاب ہوئی ،
تقریب کے آخر میں گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ اور پارلیمانی سیکرٹری
برائے تعمیرات عامہ کلثوم فرمان اور وائس چانسلر نے طلباء میں سکالرشپ چیکس
تقسیم کیے۔